مردان میں پولیو ٹیم پر حملہ، پولیس اہلکار ہلا10April 2013
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں پولیو مہم کے کارکنان کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ مردان شہر میں واقع پارہوتی کے علاقے میں پیش آیا۔
پشاور سے ہمارے نامہ نگار کے مطابق پارہوتی کے علاقے میں پولیو ٹیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہی تھی اور ان کے سکیورٹی پر دو پولیس اہلکار مامور تھے۔
نامعلوم افراد نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار موقعے ہی پر ہلاک ہو گیا جب کہ دوسرا اہلکار زخمی ہو گیا۔
پولیو پلانے والی ٹیم اس حملے میں محفوظ رہی۔
یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں پولیو ٹیموں پر حملے ہو چکے ہیں۔
ان حملوں کے بعد خیبر پختونخوا کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ پولیو مہم کے آغاز کا اعلان نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سال چھبیس فروری کو بھی مردان کے قریب پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
یہ واقع تھانہ شیخ ملتون ٹاؤن کی حدود میں واقع ایک گاؤں خوا کلے میں پیش آیا تھا اور ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کا نام کانسٹیبل سید محمد تھا۔
گزشتہ سال پاکستان میں اٹھاون بچوں میں پولیو کا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے ستائیس خیبر پختونخواہ جبکہ بیس کا تعلق فاٹا سے تھا۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم ایک عرصے سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود اس وائرس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا تاہم بھارت میں یہ وائرس تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
پولیو ٹیموں پر حملوں پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان گی مون نے ان حملوں کو ’ظالمانہ، احساس سے عاری اور ناقابل معافی‘ قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پولیو کے قطرے پلانے والے کارکن پاکستان بھر میں ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں