سکاٹ لینڈ میں ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر موجود اشیاء کی سہ رخی یا تھری ڈی اشکال ریکارڈ کرنے والا کیمرہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایڈنبرا کی ہیریئٹ واٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا تیار کردہ یہ کیمرہ لیزر شعاعوں کی مدد سے کسی بھی چیز کو ’سکین‘ کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید تحقیق کے بعد اس کیمرے کی رینج دس کلومیٹر تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
یہ کیمرہ ابتدائی طور پر گاڑیوں کی سکیننگ کے لیے استعمال کیا جائے گا لیکن یہ ابھی تک انسانی کھال کی نشاندہی کرنے میں ناکام ہے۔
اس کی وجہ انسانی کھال کا لیزر شعاعوں کو اس طریقے سے منعکس نہ کرنا ہے جیسے کہ دیگر اشیاء کرتی ہیں۔
فاصلے سے تصاویر اتارنے کے علاوہ اس ٹیکنالوجی کو چٹانوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کیمرہ فاصلے پر موجود چیزوں سے لیزر شعاع کے ٹکراؤ کا وقت ناپ کر کام کرتا ہے اور اس کے کام میں غلطی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نظام کے ’امیج پراسیسنگ‘ سافٹ ویئر میں بہتری لا کر اس ٹیکنالوجی کو کسی شے کی رفتار اور سمت معلوم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کیمرہ بنانے والی ٹیم کے رکن اینگس میکارتھی کا کہنا ہے کہ ’یہ بات واضح ہے کہ اس کا حجم کم کرنے کی ضرورت ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ ایک کم وزن سکیننگ کیمرہ بنانا ممکن ہے اور یہ آنے والے پانچ برس میں تیار کیا جا سکتا ہے۔‘
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں